تو مکمل میسر نہ تھا
تو مکمل میسر نہ تھا بقلم حورین خان قسط نمبر ١ ___ کراچی میں گرمیاں اپنے عروج پر تھی اج بھی سورج بادلوں میں چھپنے پر راضی نہیں لگتا تھا ہر کوئی گرمی سے پریشان لگتا تھا آسمان پر پرندوں کا ہجوم بھی کم تھا شاید وہ بھی اپنے گھونسلوں میں چھپ بیٹھے تھے خیر اپکو لے چلتے ہیں دیوان ہاؤس جہاں کریم صاحب چھوٹا سا اشیانہ اباد ہے __ یہ ہے دو منزل کا گھر جسکے باہر نیم پلیٹ پر جلی حروف میں دیوان ہاؤس لکھا ہے کیوں نا اس کے اندر جھانکا جائے کہ کیا ہو رہا ہے تو چلیے— ____ صفراء کہاں رہ گئی ہو بھئی یونی کے لیے دیر ہو رہی ہے۔وہ نیچے سیڑھی پر کھڑے ہو کر مسلسل بی بی صفراء کو آواز لگا رہی تھی یار ثمرہ بس 5 منٹ اور رک جا بس حجاب باندھںا رہ گیا – اسکی منت بھری اواز ائی ثمی بیٹا اسے انے میں ٹائم ہے ایسا کرو ناشتہ کر لو۔پاس سے گزرتی فروا بیگم نے ثمرہ سے کہا جو کب سے کھڑی اس مہرانی کا انتظار کر رہی تھی بڑی ماں بلکل بھوک نہیں ہے کینٹن میں کچھ کھالوں گی-اس نے نفی میں سر ہلا کر کہا صفر کیا کر رہی ہو بیٹا وہ بیچاری کب سے تمھارا انتظار کر رہی ہے کتنی بار ک...